دادیوں اور نانیوں کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید کی رائے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدٍ قَالَا إِذَا كَانَتْ الْجَدَّاتُ سَوَاءً وَرِثَ ثَلَاثُ جَدَّاتٍ جَدَّتَا أَبِيهِ أُمُّ أُمِّهِ وَأُمُّ أَبِيهِ وَجَدَّةُ أُمِّهِ فَإِنْ كَانَتْ إِحَدَاهُنَّ أَقْرَبَ فَالسَّهْمُ لِذَوِي الْقُرْبَى
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید ارشاد فرماتے ہیں جب دادیاں اور نانیاں ایک ہی مرتبہ کی مالک ہوں تو تین طرح کی دادیاں اور نانیاں وراثت میں حقدار بن سکتی ہیں دو دادیاں ہوں گی جو باپ کی طرف سے تعلق رکھتی ہوں گی ایک باپ کی ماں اور دوسری باپ کی نانی اور ایک نانی ہوگی جو ماں کی طرف سے تعلق رکھتی ہوگی اگر ان میں سے ایک زیادہ قریبی تعلق رکھتی ہو تو قریبی رشتے دار کو حصہ ملتا ہے۔