داداکی وراثت کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لِأَبٍ أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں چھٹے حصے تک حضرت علی رضی اللہ عنہ داداکوبھائیوں کو حصے دار قرار دیتے ہیں وہ ہر ایک صاحب کو اس کے مخصوص حصے کے مطابق دیتے ہیں البتہ وہ ماں کی طرف سے شریک بھائی کو دادا کے ہمراہ وارث قرار نہیں دیتے اسی طرح ماں کی طرف سے شریک بہن کو بھی نہیں قرار دیتے بیٹے کی موجودگی میں وہ دادا کو چھٹے حصے سے زیادہ نہیں دیتے البتہ اس کے علاوہ کوئی اور ہو تو حکم مختلف ہے۔ باپ کی طرف سے شریک بھائی یا ماں اور باپ کی طرف سے بھائی کی موجودگی میں وہ حصہ تقسیم نہیں کرتے اگر سگی بہن موجود ہو یا باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو۔ اگر سگی بہن اور باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو تو بہن کو نصف حصہ دیتے ہیں جبکہ دوسرا نصف حصہ دادا اور بھائی کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اگر بہنیں اور بھائی زیادہ ہوں تو وہ انہیں دادا کے ہمراہ چھٹے حصے تک کا شریک قرار دیتے ہیں۔