بھائیوں اور بہنوں اور اولاد اور اولاد کی اولاد کی وراثت کا حکم ۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأُمَّهَا وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا وَإِخْوَتَهَا لِأُمِّهَا جَعَلَهَا مِنْ سِتَّةٍ ثُمَّ رَفَعَهَا فَبَلَغَتْ عَشْرَةً لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ وَلِلْأُمِّ السُّدُسُ سَهْمٌ وَلِلْإِخْوَةِ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثُ سَهْمَانِ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ
قاضی شریح لیثی عورت کے بارے میں فرماتے تھے جس نے پسماندگان میں شوہر ماں، سگی بہن اور باپ کی طرف سے شریک بہن اور ماں کی طرف سے شریک بھائی چھوڑے ہوں۔ قاضی صاحب یہ تقسیم چھ سے شروع کرتے تھے۔ پھر اسے بڑھا کر دس تک لے آتے تھے جس میں سے شوہر کو نصف حصہ دیتے ہیں جوتین حصے ہیں سگی بہن کو نصف دیتے ہیں۔ یہ تین حصے ہیں۔ ماں کو چھٹاحصہ دیتے ہیں جو ایک حصہ ہے ماں کی طرف سے شریک بھائیوں کو ایک تہائی حصہ دیتے ہیں یہ دوحصے ہیں اور باپ کی طرف سے شریک بہن کو ایک حصہ دیتے ہیں یوں دوتہائی حصے کو مکمل کر دیتے ہیں۔