بھائیوں اور بہنوں اور اولاد اور اولاد کی اولاد کی وراثت کا حکم ۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ هَلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَثْبَتُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَا وَلَكِنِّي رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَأَهْلَ الْمَدِينَةِ يُشَرِّكُونَ فِي ابْنَتَيْنِ وَبِنْتِ ابْنٍ وَابْنِ ابْنٍ وَأُخْتَيْنِ
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں مسروق انہیں وراثت میں شریک قرار دیا کرتے تھے علقمہ نے ان سے کہا کیا حضرت عبداللہ سے بڑا عالم بھی کوئی ہے انہوں نے جواب دیا نہیں لیکن میں نے حضرت زید بن ثابت اور اہل مدینہ کو دیکھا ہے کہ وہ اس بارے میں بیٹیوں کے ہمراہ پوتی اور پوتے اور بہنوں کو وراثت میں شریک قرار دیتے تھے۔