بھائیوں اور بہنوں اور اولاد اور اولاد کی اولاد کی وراثت کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تُشَرِّكُ بَيْنَ ابْنَتَيْنِ وَابْنَةِ ابْنٍ وَابْنِ ابْنٍ تُعْطِي الِابْنَتَيْنِ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَشَرِيكُهُمْ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يُشَرِّكُ يُعْطِي الذُّكُورَ دُونَ الْإِنَاثِ وَقَالَ الْأَخَوَاتُ بِمَنْزِلَةِ الْبَنَاتِ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دو بیٹیوں اور ایک پوتی اور پوتے کو وراثت میں شریک قرار دیتی تھیں دو بیٹیوں کو دو تہائی حصہ دیتی تھیں۔ اور باقی بچ جانے والے مال میں پوتی کو حصہ قرار دیتی تھیں۔ حضرت عبداللہ انہیں شریک قرار نہیں دیتے تھے وہ صرف مردوں پوتوں کو وراثت میں حصہ دیتے تھے لڑکیوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے تھے یہ ارشاد فرماتے تھے بہنیں بھی بیٹیوں کی مانند ہیں۔