بھائیوں اور بہنوں اور اولاد اور اولاد کی اولاد کی وراثت کا حکم ۔
راوی:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فِي أَخَوَاتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ وَأَخَوَاتٍ لِأَبٍ أَنَّهُ كَانَ يُعْطِي لِلْأَخَوَاتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ فَقَالَ حَكِيمٌ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَرِثَ الرِّجَالُ دُونَ النِّسَاءِ إِنَّ إِخْوَتَهُنَّ قَدْ رُدُّوا عَلَيْهِنَّ
اسماعیل بیان کرتے ہیں ہم نے حکیم بن جابر کے پاس یہ بات ذکر کی کہ حضرت ابن مسعود سگی بہنوں اور باپ کی طرف والے بہن بھائیوں کے بارے میں یہ فتوی دیتے ہیں کہ سگی بہنوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال باپ کی طرف سے بھائیوں کو ملے گا باپ کو کچھ نہیں ملے گا تو حکیم نے جواب دیا حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں یہ زمانہ جاہلیت کا کام ہے کہ مردوں کو وارث قرار دیا جائے۔ اور عورتوں کو نہ دیا جائے وہ بہنیں دوسری بہنوں کو وراثت میں شریک کریں گی۔