سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 720

دو ایسے چچا زاد کی وراثت کا حکم جس میں سے ایک شوہر ہو اور دوسرا ماں کی طرف سے شریک بھائی ہو۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِأُمٍّ فَقِيلَ لِعَلِيٍّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُعْطِيهِ الْمَالَ كُلَّهُ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا وَلَوْ كُنْتُ أَنَا أَعْطَيْتُهُ السُّدُسَ وَمَا بَقِيَ كَانَ بَيْنَهُمْ

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے ان کی خدمت میں دو چچازاد بھائیوں کامسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ کہا گیا کہ حضرت ابن مسعود ایسے شخص کو پورے مال کا حق دار قرار دیتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اگر وہ (واقعی عالم ہوتے تو یہ فتوی نہ دیتے) میں اس کو چھٹا حصہ دیتا ہوں جبکہ بقیہ مال ان وارثوں کے درمیان تقسیم ہوجاتا۔

یہ حدیث شیئر کریں