ایک بیٹی اور بہن کی وراثت کا حکم ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأُخْتَ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ مَعَ الْبِنْتِ حَتَّى حَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ جَعَلَ لِلْبِنْتِ النِّصْفَ وَلِلْأُخْتِ النِّصْفَ فَقَالَ أَنْتَ رَسُولِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ فَأَخْبِرْهُ بِذَاكَ وَكَانَ قَاضِيَهُ بِالْكُوفَةِ
اسود بن یزید بیان کرتے ہیں حضرت ابن زبیر میت کی بیٹی کی موجودگی میں میت کی حقیقی بہن کو وراثت میں شریک نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ اسود نے انہیں بتایا کہ حضرت معاذ بن جبل نے بیٹی کو وراثت کا نصف حصہ اور بہن کو بھی نصف حصہ دیا تھا تو حضرت ابن زبیر نے ارشاد فرمایا تم عبداللہ بن عتبہ کو میرے پاس لاؤ میرے نمائندے کی حثییت سے جاؤ اور اس بارے میں بتا دینا راوی بیان کرتے ہیں وہ صاحب ان دنوں کوفہ میں قاضی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔