شوہر، ماں، باپ، اور بیوی اور ماں باپ کی وراثت کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کے مسئلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے تمام اہل اسلام سے برعکس رائے بیان کی ہے انہوں نے پورے مال کا تہائی حصہ والد کے لئے مقرر کیا ہے۔