اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند نہیں کرتا اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند نہیں کرتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسری زوجہ نے عرض کی ہمیں تو مرنا پسند نہیں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ بلکہ مومن شخص کے پاس جب موت کا وقت آجائے تو اللہ کی رضامندی اور اس کی عطا کردہ بزرگی کی خوش خبری دی جاتی ہے اس وقت اس کے نزدیک کوئی چیز اس سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہوتی اس لئے وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند کرتا ہے جبکہ کافر کے پاس موت کا وقت آجائے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی وعید سنائی جاتی ہے تو اس کے نزدیک آگے آنے والے وقت سے زیادہ ناپسند کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اس لئے وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس کی حاضری کو ناپسند کرتا ہے۔