سواری کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ حق دار ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ قَالَ أَتَيْنَا قَيْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي بَيْتِهِ فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنِ لِلصَّلَاةِ وَقُلْنَا لِقَيْسٍ قُمْ فَصَلِّ لَنَا فَقَالَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ بِقَوْمٍ لَسْتُ عَلَيْهِمْ بِأَمِيرٍ فَقَالَ رَجُلٌ لَيْسَ بِدُونِهِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ وَصَدْرِ فِرَاشِهِ وَأَنْ يَؤُمَّ فِي رَحْلِهِ قَالَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عِنْدَ ذَاكَ يَا فُلَانُ لِمَوْلًى لَهُ قُمْ فَصَلِّ لَهُمْ
حضرت عبداللہ بن یزید خطمی بیان کرتے ہیں وہ کوفہ کے امیر تھے ایک مرتبہ حضرت قیس بن سعد بن عبادہ ہمارے ہاں تشریف لائے مؤذن نے نماز کے لئے اذان دی ہم نے حضرت قیس سے کہا آپ اٹھیں اور ہمیں نماز پڑھائیں انہوں نے فرمایا میں ایسے لوگوں کو نماز نہیں پڑھاؤں گا جن کا میں امیر نہیں ہوں اور ایک صاحب بولے جن کا نام حضرت عبداللہ بن حنظلہ تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا اور اپنے بچھونے پر درمیان میں بیٹھنے کا اور اپنی رہائش گاہ پرامامت کرنے کا زیادہ حق دار ہے تو حضرت قیس نے اپنے ایک غلام سے کہا اے فلاں تم اٹھو اور ان لوگوں کو نماز پڑھاؤ۔