خواتین کے دامن کا حکم ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَيْلِ الْمَرْأَةِ فَقَالَ شِبْرًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ قَدْرَ ذِرَاعٍ لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ النَّاسُ يَقُولُونَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خواتین کے دامن کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا انہیں ایک بالشت ہونا چاہیے میں نے عرض کی یا رسول اللہ اس صورت میں ان کے پاؤں ظاہر ہوجائیں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر ایک ذراع ہونا چاہیے لیکن اس سے زیادہ نہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں لوگوں نے یہ ہی فتوی دیاہے علماء نے یہ بات بیان کی ہے کہ یہ روایت نافع کے حوالے سے سلیمان بن یسار منقول ہے۔