سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 452

زمین کا ٹکڑا عطا کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ السَّبَائِيُّ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ أَنَّ أَبَاهُ سَعِيدَ بْنَ أَبْيَضَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ شَذَّا بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعَهُ ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ مَاءِ الْعِدِّ فَاسْتَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبْيَضَ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقُلْتُ قَدْ أَقَلْتُهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ مَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ قَالَ وَقَطَعَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَكَذَا بِالْجَوْفِ جَوْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ قَالَ الْفَرَجُ فَهُوَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ

حضرت ابیض بیان کرتے ہیں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کا ایک ٹکڑا مانگا جس کا نام شذ مآرب تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عطا کردیا پھر حضرت اقرع بن حابس تمیمی نے عرض کی اے اللہ کے نبی زمانہ جاہلیت میں وہ حصہ میں نے حاصل کیا تھا یہ وہ زمین ہے جہاں پانی نہیں ہوتا اور وہ شخص جو وہاں تک پہنچ جائے وہ اسے اپنے قبضے میں لے سکتا ہے اس کی مثال پانی کی طرح ہے جو مسلسل جاری ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابیض بن حمال سے وہ قطعہ اراضی واپس کرنے کے لئے کہا۔ حضرت ابیض کہتے یہں میں نے عرض کی میں وہ آپ کو اس شرط پر واپس کروں گا کہ آپ اسے میری طرف سے صدقہ بنادیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور اس کی مثال اس پانی کی طرح ہے جو لگاتار بہتا ہے جو شخص اس تک پہنچ جائے اسے حاصل کرلے۔ حضرت ابیض بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ قطعہ اراضی اور کھجوروں کا ایک باغ بطن وادی میں عطا کیا۔ حضرت ابیض کی مراد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ان سے قطعہ اراضی واپس لیا تھا اس کے عوض میں یہ مجھے عطا کیا۔ فرج نامی راوی کہتے ہیں وہ قطعہ اراضی اسی حالت میں رہا جو شخص اس تک پہنچ جائے وہ اسے قبضے میں کرے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں