ایسے شخص کی نماز جنازہ کے بارے میں رخصت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْأُدْعَ لَهُ فَأَنَا مَوْلَاهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ قَالَ عَبْد اللَّهِ ضَيَاعًا يَعْنِي عِيَالًا وَقَالَ فَلْأُدْعَ لَهُ يَعْنِي ادْعُونِي لَهُ أَقْضِ عَنْهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست اقدس میں میری جان ہے۔ روئے زمین پر جو بھی مومن ہے میں باقی سب لوگوں کے مقابلے میں اس کے زیادہ قریب ہوں لہذا جو مومن کوئی قرض یا کنبہ چھوڑ کر مرے گا تو اس کے بارے میں مجھے بلایا جائے گا کیونکہ میں اس کا نگران ہوں اور جو شخص کوئی مال چھوڑ کر جائے گا تو وہ اس کے قریبی رشتے داروں کو مل جائے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ ضیاع سے مراد اہل خانہ ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے بلایا جائے گا سے مراد یہ ہے کہ تم لوگ اس قرض کی ادائیگی کے لئے مجھے بلاؤ۔