سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ سیر کا بیان ۔ حدیث 340

جب کسی سرکاری اہلکار کو اپنے کام کے دوران کچھ وصولی ہو

راوی:

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الَّذِي لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأَمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَهَلَّا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعِرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبِطَيْهِ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوهُ

حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ایک شخص کو صدقہ کا مال وصول کرنے کا عامل مقرر کیا وہ عامل اپنا کام ختم کرنے کے بعد نبی کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کی یا رسول اللہ یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفے کے طور پر دیا گیا ہے نبی اکرم نے فرمایا تم اپنے ماں باپ کے گھر پر کیوں نہیں بیٹھ گئے تاکہ تم اس بات کا جائزہ لیتے کہ تمہیں تحفے کے طور پر کچھ دیاجاتا یا نہ دیاجاتا۔ پھر شام کے وقت نماز کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا یہ عام لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ہم انہیں عامل مقرر کرتے ہیں اور پھر یہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفے کے طور پر دیا گیا ہے وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتا تاکہ پھر جائزہ لے کہ اسے تحفہ ملتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے تم میں سے جو بھی خیانت کرے گا قیامت کے دن وہ اس چیز کو اپنی گردن پر اٹھا کر لائے گا اگر وہ اونٹ ہوگا تو اس اونٹ کو اٹھا کر لائے گا جو آوازیں نکال رہا ہوگا اگر وہ گائے ہوگی تو اس گائے کو اٹھا کر لائے جو بول رہی ہو گی جو بکری کی خیانت کرے گا وہ اس بکری کو اٹھا کر لائے گا میں نے تبلیغ کردی ہے حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں یہ بات میرے ہمراہ حضرت زید بن ثابت نے نبی اکرم کی زبانی سنی تھی تم ان سے پوچھ سکتے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں