کنیزوں میں سے حاملہ کے ساتھ صحبت کرنے کی ممانعت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ أَبِي عُمَرَ الشَّامِيِّ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مُجِحَّةً يَعْنِي حُبْلَى عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ فَقَالَ لَعَلَّهُ قَدْ أَلَمَّ بِهَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حاملہ خاتون کو دیکھا جو ایک خیمے کے دروازے پر کھڑی ہوئی تھی آپ نے فرمایا شاید کسی نے اسے تکلیف پہنچائی ہے یعنی اس کے ساتھ صحبت کی ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں ارشاد فرمایا میں نے یہ ارادہ کیا کہ میں اس شخص پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر میں جائے وہ کیسے اس بچے کو وارث بنائے گا جبکہ وہ اس کے لئے حلال نہیں ہے اور کیسے اس بچے سے خدمت لے گا جبکہ یہ بھی اس کے لئے حلال نہیں ہے۔ یعنی اس صحبت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کا نسب مشکوک ہوگا۔