مال غنیمت کی تقسیم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ فَتْحَ خَيْبَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ فَوَقَعْنَا فِي رِحَالِهِمْ فَابْتَدَرَ النَّاسُ مَا وَجَدُوا مِنْ جَزُورٍ قَالَ فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ بِأَسْرَعَ مِنْ أَنْ فَارَتْ الْقُدُورُ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُكْفِئَتْ قَالَ ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ لِكُلِّ عَشْرَةٍ شَاةً قَالَ وَكَانَ بَنُو فُلَانٍ مَعَهُ تِسْعَةً وَكُنْتُ وَحْدِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِمْ فَكُنَّا عَشْرَةً بَيْنَنَا شَاةٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ بَلَغَنِي أَنَّ صَاحِبَكُمْ يَقُولُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ كَأَنَّهُ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يَحْفَظْهُ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ فَأُلِّفْتُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الصَّوَابُ عِنْدِي مَا قَالَ زَكَرِيَّا فِي الْإِسْنَادِ
عبدالرحمن بن ابی لیلی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں فتح خبیر کے موقع پر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا مشرکین شکست سے دوچار تھے ہم لوگوں نے ان کی رہائش گاہوں پر حملہ کردیا لوگوں کے قبضے میں جو بھی چیز آئی انہوں نے اسے حاصل کرلیا یہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہوا کہ ہانڈیاں تک رکھ لی گئیں ان کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی تو انہیں انڈیل دیا گیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان وہ مال تقسیم کیا اور دس افراد کو ایک بکری عطاکی۔ راوی کہتے ہیں فلاں قبیلے کے لوگوں میں نو افراد تھے اور میں اکیلا تھا میں ان کی طرف متوجہ ہوا یوں ہم دس افراد کے درمیان ایک بکری آگئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پتہ چلی کہ آپ کے ساتھی یہ کہتے ہیں یہ روایت قیس بن مسلم کے حوالے سے منقول ہے گویا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں انہوں نے اس روایت کو محفوظ نہیں رکھا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ تاہم اس کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے۔