بچے کو ماں باپ میں سے (کسی ایک کے ساتھ رہنے کا) اختیار دینا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي أَوْ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَهِمَا أَوْ قَالَ تَسَاهَمَا أَبُو عَاصِمٍ الشَّاكُّ فَجَاءَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي وَلَدِي أَوْ فِي ابْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ وَقَدْ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ فَاتْبَعْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ
ابومیمونہ سلیمان بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس میں موجود تھا کہ ایک خاتون ان کے پاس آئی اور عرض کی میراشوہر یہ چاہتا ہے کہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ ایک عورت آئی اور بولی کہ میراشوہر یہ چاہتا ہے کہ وہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حالانکہ اس نے مجھے نفع بھی دیاہے اور مجھے ابوعنبہ کے کنوئیں سے سیراب بھی کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم دونوں حصہ مقرر کرلو۔یا شاید یہ الفاظ ہیں قرعہ اندازی کرلو اسی دوران اس کا شوہر بھی آگیا اور بولا کہ میری اولاد کے بدلے میں کون سے جھگڑا کرسکتاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے سے فرمایا کہ اے لڑکے یہ تمہاری امی ہے اور یہ تمہارے ابو ہیں تم ان دونوں میں سے جس کا چاہو ہاتھ تھام لو۔ راوی بیان کرتے ہیں تم ان میں سے جس کے ساتھ چاہو چلے جاؤ تو لڑکے نے اپنی والدہ کا ہاتھ تھام لیا اور اس کے ساتھ چلا گیا۔