جوکنیز کسی غلام کی بیوی ہو تو جب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ شِدَّةِ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ شِدَّةِ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا فَقَالَ لَهَا لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي قَالَ إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ قَالَتْ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں بریرہ کے شوہر غلام تھے ان کا نام مغیث تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ ان کے پیچھے جا رہے تھے اور ان کے آنسو ان کی ڈاڑھی پر گر رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے عباس تمہیں حیرانگی نہیں ہوئی کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کتنی نفرت کرتی ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ سے کہا کہ تم اس کے ساتھ رہو تو بہتر ہے کیونکہ یہ تمہاری اولاد کا باپ ہے بریرہ نے عرض کی یا رسول اللہ کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں؟ فرمایا نہیں میں سفارش کررہاہوں اس نے عرض کی پھر مجھے اس شخص کی ضرورت نہیں۔