سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان۔ ۔ حدیث 131

ظہارکابیان

راوی:

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ قَالَ كُنْتُ امْرَأً أُصِيبُ مِنْ النِّسَاءِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي فَلَمَّا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ خِفْتُ أَنْ أُصِيبَ فِي لَيْلِي شَيْئًا فَيَتَتَابَعَ بِي ذَلِكَ إِلَى أَنْ أُصْبِحَ قَالَ فَتَظَاهَرْتُ إِلَى أَنْ يَنْسَلِخَ فَبَيْنَا هِيَ لَيْلَةً تَخْدُمُنِي إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ فَمَا لَبِثْتُ أَنْ نَزَوْتُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ خَرَجْتُ إِلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ وَقُلْتُ امْشُوا مَعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَمْشِي مَعَكَ مَا نَأْمَنُ أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ الْقُرْآنُ أَوْ أَنْ يَكُونَ فِيكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَةٌ يَلْزَمُنَا عَارُهَا وَلَنُسْلِمَنَّكَ بِجَرِيرَتِكَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ خَبَرِي فَقَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ وَهَا أَنَا صَابِرٌ نَفْسِي فَاحْكُمْ فِيَّ مَا أَرَاكَ اللَّهُ قَالَ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ فَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ رَقَبَةً غَيْرَهَا قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قُلْتُ وَهَلْ أَصَابَنِي الَّذِي أَصَابَنِي إِلَّا فِي الصِّيَامِ قَالَ فَأَطْعِمْ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ سِتِّينَ مِسْكِينًا فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا وَحْشَى مَا لَنَا طَعَامٌ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَكُلْ بَقِيَّتَهُ أَنْتَ وَعِيَالُكَ قَالَ فَأَتَيْتُ قَوْمِي فَقُلْتُ وَجَدْتُ عِنْدَكُمْ الضِّيقَ وَسُوءَ الرَّأْيِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَحُسْنَ الرَّأْيِ وَقَدْ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِكُمْ

سلمہ بن صخر بیان کرتے ہیں میں ایک ایسا شخص تھا جو بیوی کے ساتھ اتنی مرتبہ صحبت کیا کرتا تھا جو عام طور پر لوگ نہیں کرتے جب رمضان کا مہینہ آیا تو مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ شاید میں رات کے وقت ایسی کسی حرکت کا مرتکب ہوجاؤں گا میں اس سے بچنے کی کوشش کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی وہ بیان کرتے ہیں میں نے مہینہ ختم ہونے کی مدت تک کے لئے ظہار کرلیا اسی دوران رات کے وقت میری بیوی میری خدمت میں حاضر ہوئی اس کا کچھ حصہ میرے سامنے بے پردہ ہوگیا تو میں اس کی طرف لپکنے سے باز نہیں رہ سکا جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس آیا اور انہیں اس کے بارے میں بتایا اور ان سے کہا کہ تم میرے ساتھ نبی کریم کے پاس چلو لوگ بولے نہیں اللہ کی قسم ہم تمہارے ساتھ نہیں چلیں گے کیونکہ ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ تمہارے بارے میں قرآن کا حکم نازل ہوجائے گا یا نبی پاک تمہارے بارے میں ایسی بات ارشاد فرمائیں گے جس سے ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا ہم تمہیں تمہارے جرم کے حوالے کرتے ہیں۔ سلمہ بن صخر بیان کرتے ہیں خود ہی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساراواقعہ بیان کیا نبی نے دریافت کیا یہ تم نے کیا کیا۔ میں نے عرض کی میں نے ایساہی کیا ہے آپ نے پھر دریافت کیا اے سلمہ تم نے ایسا ہی کیا ہے؟ میں نے عرض کی میں نے ایسا کیا ہے آپ نے دریافت کیا اے سلمہ تم نے ایسا کیا ہے میں نے عرض کیا میں نے ایساہی کیا ہے اور اب میں اپنے آپ کو پیش کردیاہے آپ میرے بارے میں وہ حکم دیں جو اللہ نے آپ کو حکم دیاہے نبی نے فرمایا تم غلام آزاد کردو۔ سلمہ کہتے ہیں میں نے اپنی گردن کی پشت پرہاتھ مارا اور عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میرے پاس تو صرف بیوی ہے کوئی غلام نہیں۔ نبی اکرم نے فرمایا تم ایک وسق کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے گزشتہ رات ہم نے بھوکے رہ کر گزارہ کیا ہے ہمارے پاس تو کھانا ہی نہیں ہے۔ نبی اکرم نے فرمایا جو صاحب بنوزریق سے صدقہ وصول کرنے پر مامور ہیں تم ان کے پاس جاؤ وہ تمہیں اس صدقے میں سے کچھ دیدے گا تم ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلا دینا جو بچ جائے وہ تمہارے اور تمہارے گھروالوں کے لئے ہیں۔ سلمہ بیان کرتے ہیں میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس آیا اور کہا میں نے تم لوگوں کے پاس تنگی اور غلط رائے پائی ہے اور میں نے اپنے نبی کریم کے پاس بہترین اور کشادہ رائے پائی ہے آپ نے مجھے تمہیں صدقہ دینے کا حکم دیاہے۔

یہ حدیث شیئر کریں