جو شخص اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دے تو وہ عورت اس شخص کو کس طرح حلال ہوگی
راوی:
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ طَلَّقَ رِفَاعَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَدَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَتِي هَذِهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ أَوْ قَالَ تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رفاعہ یہ ایک صاحب ہیں جو بنوقریظہ سے تعلق رکھتے تھے " نے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی اس خاتون کے ساتھ عبدالرحمن بن زید نے شادی کرلی وہ خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئی عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم ان کی حیثیت میری چادرکے پلو جیسی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے اس خاتون سے کہا کہ شاید تم یہ چاہتی ہو کہ تم رفاعہ کے پاس چلی جاؤ؟ نہیں (ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا) جب تک وہ (تمہارادوسراشوہر) تمہارا شہد نہ چکھ لے (راوی کو شک ہے شایدیہ الفاظ ہیں) یہاں تک کہ تم اس کاشہد نہ چکھ لو۔