جو شخص اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دے تو وہ عورت اس شخص کیلیے کس طرح حلال ہوگی
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى الْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي قَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ فَنَادَى خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبَا بَكْرٍ أَلَا تَرَى مَا تَجْهَرُ بِهِ هَذِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں رفاعہ قرظی کی اہلیہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں موجود تھے اور خالد بن سعید بن عاص دروازے پر موجود تھے کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت دی جائے اس خاتون نے عرض کی یا رسول اللہ میں رفاعہ کی اہلیہ تھی انہوں نے مجھے طلاق بتہ دے دی نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے دریافت کیا کہ کیا تم چاہتی ہو کہ تم دوبارہ رفاعہ کے پاس چلی جاؤ؟ نہیں(یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا) جب تک تمہارا دوسرا شوہر تمہارا شہد نہ چکھ لے اور تم اس کا شہد نہ چکھ لو خالد بن سعید نے بلند آواز میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ یہ عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی موجودگی میں کس طرح کی باتیں کرتی ہے۔