بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَكَانَتْ تَحْتَ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَأَنَا فُضُلٌ وَإِنَّمَا نَرَاهُ وَلَدًا وَكَانَ أَبُو حُذَيْفَةَ تَبَنَّاهُ كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا لِسَالِمٍ خَاصَّةً
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں سہلہ بنت سہیل جو حضرت ابوحذیفہ کی اہلیہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ابوحذیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہمارے ہاں آیا کرتا ہے اور میں نے اس وقت چادر وغیرہ نہیں لی ہوئی تھی ہم اسے اپنا بیٹا سمجھتے ہیں ابوحذیفہ نے اس لڑکے کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے بلاؤ اللہ کے نزدیک یہی بات انصاف کے مطابق ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون کو ہدایت کی کہ وہ سالم کو اپنا دودھ پلادیں امام دارمی فرماتے ہیں یہ حکم سالم کے ساتھ مخصوص ہے۔