جس شخص کے بارے میں وصیت کی گئی تھی کہ اگر وہ وصیت کرنے والے سے پہلے فوت ہوجائے۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوصِي لِلرَّجُلِ بِالْوَصِيَّةِ فَيَمُوتُ الْمُوصَى لَهُ قَبْلَ الْمُوصِي قَالَ هِيَ جَائِزَةٌ لِوَرَثَةِ الْمُوصَى لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ السَّبِيعِيِّ قَالَ حُدِّثْتُ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يُجِيزُهَا مِثْلَ قَوْلِ الْحَسَنِ
حسن بیان کرتے ہیں جو شخص کسی دوسرے شخص کے بارے میں وصیت کرے اور جس کے بارے میں وصیت کی گئی ہے وہ وصیت کرنے والے سے پہلے فوت ہوجائے تو حسن فرماتے ہیں جس شخص کے بارے میں وصیت کی گئی تھی اس کے ورثاء کے بارے میں یہ وصیت جائز ہوگی۔
ابواسحاق بیان کرتے ہیں مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس وصیت کو درست سمجھتے تھے اور ان کی رائے بھی وہی تھی جو حسن بصری کی ہے۔