سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان۔ ۔ حدیث 1120

جو حضرات اس بات کو جائز قرار نہیں دیتے۔

راوی:

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ لَا يَجُوزُ طَلَاقٌ وَلَا وَصِيَّةٌ إِلَّا فِي عَقْلٍ إِلَّا النَّشْوَانَ يَعْنِي السَّكْرَانَ فَإِنَّهُ يَجُوزُ طَلَاقُهُ وَيُضْرَبُ ظَهْرُهُ

حبیب بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں طلاق اور وصیت اس وقت جائز ہوتی ہے جب عقل موجود ہو ما سوائے اس صورت کے جب انسان نشے میں ہو کیونکہ ایسی حالت میں طلاق جائز ہوتی ہے اور ایسے شخص کی پشت پر کوڑے لگائے جاتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں