جو حضرات اس بات کو جائز قرار نہیں دیتے۔
راوی:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا يَجُوزُ طَلَاقُ الصَّبِيِّ وَلَا عِتْقُهُ وَلَا وَصِيَّتُهُ وَلَا شِرَاؤُهُ وَلَا بَيْعُهُ وَلَا شَيْءٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں بچے کی طلاق، اس کاغلام آزاد کرنا اور اس کی وصیت، اس کا فروخت کرنا، اس کا خریدنا اس کا کوئی بھی تصرف درست نہیں ہوتا۔