لڑکے کا وصیت کرنا
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ أَوْصَى غُلَامٌ مِنْ الْحَيِّ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ فَقَالَ شُرَيْحٌ إِذَا أَصَابَ الْغُلَامُ فِي وَصِيَّتِهِ جَازَتْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُعْجِبُنِي وَالْقُضَاةُ لَا يُجِيزُونَ
ابواسحاق بیان کرتے ہیں ایک قبیلے کے لڑکے نے جس کی عمر سات سال تھی وصیت کی تو قاضی شریح نے کہا اگر اس بچے نے درست وصیت کی ہے تو یہ درست ہوگی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے مجھے یہ بات اچھی لگی لیکن قاضی اس کے مطابق فیصلہ نہیں دیتے ۔