خوش حال شخص کے بارے میں وصیت کرنا۔
راوی:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَى وَلَهُ أَخٌ مُوسِرٌ أَيُوصِ لَهُ قَالَ نَعَمْ وَإِنْ كَانَ رَبَّ عِشْرِينَ أَلْفًا ثُمَّ قَالَ وَإِنْ كَانَ رَبَّ مِائَةِ أَلْفٍ فَإِنَّ غِنَاهُ لَا يَمْنَعُهُ الْحَقَّ
حسن کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے وصیت کرنی ہو اور اس کا ایک خوش حال بھائی بھی ہو کیا وہ اس کے حق میں وصیت کرسکتا ہے انہوں نے جواب دیا اگر وہ بھائی بیس ہزار درہم کا مالک ہو اس کے بارے میں وصیت کی جاسکتی ہے۔ پھر وہ بولے اگر ایک لاکھ کا بھی مالک ہو تو بھی کیونکہ اس کا خوش حال ہونا اسے اس کے حق سے محروم نہیں کرسکتا۔