سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان۔ ۔ حدیث 1087

وارث کے لئے وصیت کرنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمْ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ فَأَمَرَ أَنْ يُوصِيَ لِوَالِدَيْهِ وَأَقَارِبِهِ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي سُورَةِ النِّسَاءِ فَجَعَلَ لِلْوَالِدَيْنِ نَصِيبًا مَعْلُومًا وَأَلْحَقَ لِكُلِّ ذِي مِيرَاثٍ نَصِيبَهُ مِنْهُ وَلَيْسَتْ لَهُمْ وَصِيَّةٌ فَصَارَتْ الْوَصِيَّةُ لِمَنْ لَا يَرِثُ مِنْ قَرِيبٍ وَغَيْرِهِ

قتادہ کے بارے میں منقول ہے انہوں نے یہ آیت پڑھی۔ جب کسی شخص کے پاس موت آجائے اور اگر وہ بھلائی (مال) چھوڑ کر جارہاہے تو اسے والدین اور قریبی رشتے داروں کے بارے میں مناسب طور پر وصیت کرنی چاہیے یہ پرہیز گاروں پر لازم ہے۔ قتادہ نے کہا یہ حکم دیا گیا کہ والدین اور رشتہ داروں کے لئے وصیت کی جائے اس کے بعد اسے سورت نساء میں منسوخ کردیا گیا ہے اور والدین کے لئے طے شدہ حصہ ہے۔ اس لئے ورثاء کے بارے میں وصیت نہیں ہوسکتی۔ وصیت اس شخص کے بارے میں ہوگی جو وارث نہیں بنتا ہے خواہ وہ قریبی عزیز ہو یا دور کا عزیز۔

یہ حدیث شیئر کریں