سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 107

رضاعت کے ذریعے کیا چیز حرام ہوتی ہے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ عَمَّهَا أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَأْذِنَهُ فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَتْ جَاءَ عَمِّي أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ فَرَدَدْتُهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ قَالَ أَوَ لَيْسَ بِعَمِّكِ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ان کے چچا جو ابوقیس کے بھائی تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں آنے کی اجازت مانگی اس وقت پردے کا حکم نازل ہوچکا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں اندرآنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور عرض کی میرے چچا جو ابوقیس کے بھائی ہیں تشریف لائے تھے لیکن میں نے انہیں واپس کردیاہے تاکہ پہلے آپ سے اجازت حاصل کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ تمہارے چچا نہیں ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا مجھے ایک خاتون نے دودھ پلایا تھا مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہارے چچاہیں انہیں اندرآنے دے سکتی ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں