رضاعت کے ذریعے کیا چیز حرام ہوتی ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتَ إِنْسَانٍ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے گھر میں تھی انہوں نے کسی صاحب کی آواز سنی تو عرض کی یا رسول اللہ میں نے آپ کے دوسرے گھر میں کسی صاحب کی آواز سنی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے فلاں شخص ہے وہ صاحب حضرت حفصہ کے رضاعی چچا تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ اگر فلاں شخص موجود ہوتا یہ بات انہوں نے اپنے رضاعی چچا کے بارے میں کہی تو کیا وہ میرے ہاں آجاتا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوجاتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔