وصیت میں آغاز کس چیز سے کیا جائے۔
راوی:
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ مَنْ أَوْصَى أَوْ أَعْتَقَ فَكَانَ فِي وَصِيَّتِهِ عَوْلٌ دَخَلَ الْعَوْلُ عَلَى أَهْلِ الْعَتَاقَةِ وَأَهْلِ الْوَصِيَّةِ قَالَ وَقَالَ عَطَاءٌ إِنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ غَلَبُونَا يَبْدَءُونَ بِالْعَتَاقَةِ قَبْلُ
عطاء بیان کرتے ہیں جو شخص کوئی وصیت کرے یا کسی غلام کو آزاد کرے اور اس کی وصیت میں عول ہو تو وہ عول اہل عتاقہ اور اہل وصیت دونوں میں شامل ہوگا۔