وصیت میں آغاز کس چیز سے کیا جائے۔
راوی:
حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَشْيَاءَ وَفِيهَا الْعِتْقُ فَيُجَاوِزُ الثُّلُثَ قَالَ يُبْدَأُ بِالْعِتْقِ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ بِالْحِصَصِ
حسن ارشاد فرماتے ہیں جس شخص نے کچھ معاملات کی وصیت کی ہو اور ان میں غلام کو شامل کرنا بھی ہو اور وہ سب کچھ ایک تہائی مال سے زیادہ ہو تو سب سے پہلے غلام آزاد کیا جائے گا۔
امام محمد فرماتے ہیں حصوں کے حساب سے اعتبار ہوگا۔