جو شخص ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ وَرَثَتَهُ أَنْ يُوصِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَأَذِنُوا لَهُ ثُمَّ رَجَعُوا فِيهِ بَعْدَ مَا مَاتَ فَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ هَذَا التَّكَرُّهُ لَا يَجُوزُ
قاسم بیان کرتے ہیں جو شخص اپنے ورثاء سے اجازت لے کہ وہ اپنا تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے اور ورثاء اس کو اجازت دیں تو پھر وہ ورثاء اس شخص کے فوت ہونے کے بعد اس سے رجوع کرلیں تو اس بارے میں حضرت عبداللہ سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے ارشاد فرمایا یہ زبردستی نہیں ہے۔