وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَلِيًّا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ فَذَكَرُوا لَهُ الْوَصِيَّةَ فَقَالَ عَلِيٌّ قَالَ اللَّهُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا وَلَا أُرَاهُ تَرَكَ خَيْرًا قَالَ حَمَّادٌ فَحَفِظْتُ أَنَّهُ تَرَكَ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِ مِائَةٍ
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک بیمار آدمی کے پاس تشریف لے گئے لوگوں نے ان کے سامنے وصیت کا تذکرہ کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اللہ نے ارشاد فرمایا ہے اگر وہ بھلائی یعنی مال کو چھوڑ کر جائے۔ میرا خیال ہے اس نے بھلائی یعنی مال نہیں چھوڑا۔ حماد نامی روای بیان کرتے ہیں مجھے یاد ہے کہ اس شخص نے سات سو سے زیادہ ترکہ چھوڑا تھا۔