وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
راوی:
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَتَبَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَصِيَّتَهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا وَجَازِيًا لِعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ وَمُثِيبًا بِأَنِّي رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَإِنِّي آمُرُ نَفْسِي وَمَنْ أَطَاعَنِي أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ فِي الْعَابِدِينَ وَنَحْمَدَهُ فِي الْحَامِدِينَ وَأَنْ نَنْصَحَ لِجَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ
ابوحیان تیمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ربیع بن خثیم نے یہ وصیت تحریر کی تھی۔ اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں وہ جو رحمن اور رحیم ہے۔
یہ وہ وصیت ہے جو ربیع بن خیثم نے کی ہے وہ اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہے اور اللہ ہی گواہ کے طور پر کافی ہے اور اپنے نیک بندوں کو جزاء اور ثواب دینے کے لئے کافی ہے میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد کے نبی ہونے سے راضی ہوں میں اپنے آپ کو اور اپنے پیر وکاروں کو یہ حکم دیتاہوں کہ ہم عبادت گزاروں کے ہمراہ صرف اللہ کی عبادت کریں اور حمد کرنے والوں کے ہمراہ اس کی حمد بیان کریں اور مسلمانوں کی جماعت کی خیرخواہی کریں۔
جن حضرات کے نزدیک تھوڑے مال کی وصیت کرنا ضروری نہیں ہے۔