وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔
راوی:
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ عَنْ حَفْصِ بْنِ غَيْلَانَ عَنْ مَكْحُولٍ حِينَ أَوْصَى قَالَ تَشَهُّدُ هَذَا مَا شَهِدَ بِهِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَيُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيَكْفُرُ بِالطَّاغُوتِ عَلَى ذَلِكَ يَحْيَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَيَمُوتُ وَيُبْعَثُ وَأَوْصَى فِيمَا رَزَقَهُ اللَّهُ فِيمَا تَرَكَ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا إِنْ لَمْ يُغَيِّرْ شَيْئًا مِمَّا فِي هَذِهِ الْوَصِيَّةِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ هَذِهِ وَصِيَّةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ جب انہوں نے وصیت کی تو یہ بولے میں اس بات کی گواہی دیتاہوں اور تم بھی اس پر گواہی دو ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہی ایک معبود ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے حضرت محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور طاغوت کا انکار کرتے ہیں اگر اللہ نے چاہا تو اس عقیدے پر زندہ رہیں گے اور اس پر ان کی موت ہوگی اور اسی پر انہیں زندہ کیا جائے گا پھر انہوں نے یہ وصیت کی کہ اللہ نے انہیں جو رزق عطا کیا ہے وہ جو چھوڑ کر جارہے ہیں اگر ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے تو اسے اس طرح کیا جائے اگر وہ اس وصیت میں مرنے سے پہلے کوئی اور تبدیلی نہیں کرتے۔
مکحول روایت کرتے ہیں یہ حضرت ابودرداء کی وصیت ہے۔