نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
راوی:
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَجَعَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ جَنَازَةٍ مِنْ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا وَأَنَا أَقُولُ وَا رَأْسَاهُ قَالَ بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهُ قَالَ وَمَا ضَرَّكِ لَوْ مُتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ فَقُلْتُ لَكَأَنِّي بِكَ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَرَجَعْتَ إِلَى بَيْتِي فَعَرَّسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ قَالَتْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ بُدِئَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ایک دن رسول اللہ جنت البقیع میں جنازے میں شرکت کرنے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے تو مجھے اس حالت میں پایا کہ مجھے درد تھا اور میں یہ کہہ رہی تھی ہائے میرا سر آپ نے ارشاد فرمایا نہیں بلکہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہائے میرا سر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہیں کیا نقصان ہے اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا تمہیں کفن دوں گا تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے عرض کی ایسا ہی ہوگا اللہ کی قسم اگر میں مرجاتی ہوں تو آپ واپس میرے اس گھر میں آئیں گے اور یہاں اپنی کسی دوسری اہلیہ محترمہ کے ساتھ رہیں گے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادئیے اس کے بعد آپ کو اس تکلیف کا آغاز ہوا جس میں آپ کا وصال ہوا تھا۔