سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 79

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان

راوی:

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فَقَالَ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي فَبَكَتْ فَقَالَ لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لِحَاقًا بِي فَضَحِكَتْ فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ يَا فَاطِمَةُ رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ قَالَتْ إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْهِ نَفْسُهُ فَبَكَيْتُ فَقَالَ لِي لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لَاحِقٌ بِي فَضَحِكْتُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَجَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ کو بلوایا اور ارشاد فرمایا (اس آیت إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ کے نزول میں) میری وفات کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے۔ سیدہ فاطمہ رونے لگی آپ نے ارشاد فرمایا نہ رو!کیونکہ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم مجھ سے آکر ملو گی تو وہ ہنسنے لگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ نے انہیں دیکھا اور ازواج مطہرات نے کہا اے فاطمہ ہم نے دیکھا کہ پہلے آپ رونے لگی اور پھر ہنسنے لگی ۔ سیدہ فاطمہ نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ بات بتائی کہ ان کی وفات کی اطلاع آگئی ہے اس بات پر میں رو پڑی آپ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ نہ رو۔ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی میں ہنس پڑی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی فتح اور مدد آگئی ہے اور اہل یمن بھی آگئے ہیں ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ اہل یمن سے مراد کیا ہے آپ نے ارشاد فرمایا وہ لوگ نرم دل کے مالک ہیں اور ایمان یمن ہی ہے اور حکمت یمن ہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں