سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 78

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان

راوی:

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى الْحَكَمِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي مُوَيْهِبَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ فَانْطَلِقْ مَعِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِمْ قَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْمَقَابِرِ لِيُهْنِكُمْ مَا أَصْبَحْتُمْ فِيهِ مِمَّا أَصْبَحَ فِيهِ النَّاسُ أَقْبَلَتْ الْفِتَنُ كَقِطْعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يَتْبَعُ آخِرُهَا أَوَّلَهَا الْآخِرَةُ أَشَدُّ مِنْ الْأُولَى ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ إِنِّي قَدْ أُوتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الدُّنْيَا وَالْخُلْدِ فِيهَا ثُمَّ الْجَنَّةُ فَخُيِّرْتُ بَيْنَ ذَلِكَ وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّي قُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي خُذْ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الدُّنْيَا وَالْخُلْدَ فِيهَا ثُمَّ الْجَنَّةَ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ لَقَدْ اخْتَرْتُ لِقَاءَ رَبِّي ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَبُدِئَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ

ابومویہبہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اہل بقیع کے لئے دعائے مغفرت کروں تم میرے ساتھ چلو ابومویبہ بیان کرتے ہیں میں نصف رات کے وقت آپ کے ساتھ چل دیا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ نے یہ دعا پڑھی۔ اے قبرستان والو تم پر سلامتی نازل ہو۔ لوگ جس حالت میں ہیں اس کے بجائے تم جس حالت میں ہو اس پر تمہیں مبارک باد ہو۔ تاریک رات کے ٹکڑوں جیسے فتنے آرہے ہیں جن میں سے ایک کے پیچھے دوسرا ہوگا اور بعد والا پہلے والے سے زیادہ خطرناک ہوگا (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے ابومویہبہ مجھے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں اور وہاں ہمیشہ رہنا دیا گیا اور پھر جنت کی پیش کش کی گئی مجھے اس کے درمیان اور اپنے پروردگار سے ملاقات کے درمیان اختیار دیا گیا (راوی کہتے ہیں) میں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ دنیا کے خزانوں کی چابیاں اس میں ہمشہ رہنا، جنت کو حاصل کرلیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا نہیں ۔ اللہ کی قسم اے ابومویہبہ میں نے پروردگار سے ملاقات کو اختیار کیا ہے ۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بقیع کے لئے دعائے مغفرت کی اور پھر آپ تشریف لے آئے اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری کا آغاز ہوا جس میں آپ کا انتقال ہوا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں