نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
راوی:
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ أُنَيْسِ بْنِ أَبِي يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ عَاصِبًا رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ حَتَّى أَهْوَى نَحْوَ الْمِنْبَرِ فَاسْتَوَى عَلَيْهِ وَاتَّبَعْنَاهُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ مِنْ مَقَامِي هَذَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَيْهِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ قَالَ فَلَمْ يَفْطِنْ لَهَا أَحَدٌ غَيْرُ أَبِي بَكْرٍ فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَبَكَى ثُمَّ قَالَ بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا وَأَنْفُسِنَا وَأَمْوَالِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ هَبَطَ فَمَا قَامَ عَلَيْهِ حَتَّى السَّاعَةِ
حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے یہ آپ کے اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ کا انتقال ہوا۔ ہم لوگ اس وقت مسجد میں تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ایک پٹی باندھی ہوئی تھی ۔ آپ نے منبر کی طرف رخ کیا اور اس پر تشریف فرما ہوئے ہم آپ کے پیچھے آئے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں یہاں سے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں پھر آپ نے ارشاد فرمایا ایک بندے کے سامنے دنیا اور اس کی آرائش و زبیائش پیش کی گئی تو اس بندے نے آخرت کو اختیار ۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اس بات کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کسی نے نہیں سمجھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے پھر وہ بولے یا رسول اللہ ہم فدیئے کے طور پر اپنے باپ مائیں اپنی جانیں اپنے اموال پیش کرتے ہیں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور اس کے بعد پھر کبھی آپ منبر پر تشریف فرما نہ ہوئے۔