سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 75

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان

راوی:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ قَالَ الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَأَعْلَمَنَّ مَا بَقَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُهُمْ قَدْ آذَوْكَ وَآذَاكَ غُبَارُهُمْ فَلَوْ اتَّخَذْتَ عَرِيشًا تُكَلِّمُهُمْ مِنْهُ فَقَالَ لَا أَزَالُ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ يَطَئُونَ عَقِبِي وَيُنَازِعُونِي رِدَائِي حَتَّى يَكُونَ اللَّهُ هُوَ الَّذِي يُرِيحُنِي مِنْهُمْ قَالَ فَعَلِمْتُ أَنَّ بَقَاءَهُ فِينَا قَلِيلٌ

حضرت عباس بیان کرتے ہیں میں اچھی طرح جانتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کتنا عرصہ رہیں گے۔ انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول!میں نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ لوگوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں ان کا غبار آپ کو اذیت پہنچاتا ہے اگر آپ کوئی تخت بنالیں تو بیٹھ کر ان کے ساتھ بات چیت کیا کریں؟ (یہ مناسب ہوگا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : میں تو اسی طرح رہوں گا یہ لوگ میرے پیچھے آتے رہیں میری چادر کھینچتے رہیں۔ یہاں تک کہ اللہ مجھے ان سے نجات عطا کردے۔ حضرت عباس بیان کرتے ہیں میں اس سے جان لیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمارے درمیان کچھ عرصہ رہیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں