تیمم کا بیان۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ
حضرت ابن عمران بن حصین بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں شریک تھے آپ نے پڑاؤ کیا اور وضو کے لئے پانی منگوا کر وضو کیا پھر نماز کے لئے اذان ہوئی تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھادی جب آپ نماز پڑھا کر فارغ ہوئے تو ایک صاحب الگ کھڑے ہوئے تھے جنہوں نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا نہیں کی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا اے فلاں تم نے سب کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول مجھے جنابت لاحق ہوگئی اور پانی موجود نہیں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم مٹی کے ذریعے تیمم کرلیتے یہ تمہارے لئے کافی ہوتا۔