پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ كَانَ أَحَدُهُمَا يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ وَكَانَ الْآخَرُ لَا يَسْتَنْزِهُ عَنْ الْبَوْلِ أَوْ مِنْ الْبَوْلِ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَكَسَرَهَا فَغَرَزَ عِنْدَ رَأْسِ كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا قِطْعَةً ثُمَّ قَالَ عَسَى أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا حَتَّى تَيْبَسَا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا ان دونوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جارہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جارہا ان میں سے ایک چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تر شاخ پکڑ کر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور انہیں دونوں قبروں کے سرہانے گاڑھ دیا تاکہ ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف ہوجائے۔