سمندر کے پانی سے وضو کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ الْجُلَاحِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رِجَالٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ هَذَا الْبَحْرِ نُعَالِجُ الصَّيْدَ عَلَى رَمَثٍ فَنَعْزُبُ فِيهِ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا مِنْ الْعَذْبِ لِشِفَاهِنَا فَإِنْ نَحْنُ تَوَضَّأْنَا بِهِ خَشِينَا عَلَى أَنْفُسِنَا وَإِنْ نَحْنُ آثَرْنَا بِأَنْفُسِنَا وَتَوَضَّأْنَا مِنْ الْبَحْرِ وَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا مِنْ ذَلِكَ فَخَشِينَا أَنْ لَا يَكُونَ طَهُورًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ الطَّاهِرُ مَاؤُهُ الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں بنو مدلج سے تعلق رکھنے والے حضرات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ہم سمندر میں رہتے ہی اور کشتی میں بیٹھ کر سمندری جانوروں کا شکار کرتے ہیں ہمیں ایک دو تین چار راتوں تک سمندر میں رہنا پڑتا ہے۔ ہم اپنے ہمراہ میٹھا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس پانی کے ذریعے وضو کریں تو ہمیں اپنے پیاسے رہ جانے کا اندیشہ ہوگا اور اگر ہم اپنی پیاس کو ترجیح دیتے ہوئے سمندر کے پانی سے وضو کریں تو ہمیں الجھن محسوس ہوتی ہے شاید اس کے ذریعے وضو کرنا درست نہ ہو؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اس یعنی سمندر کے پانی سے وضو کر لو کیونکہ اس کا پانی پاک ہے اس کا مردار حلال ہے۔