سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 72

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ زَحَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَفِي رِجْلِي نَعْلٌ كَثِيفَةٌ فَوَطِئْتُ بِهَا عَلَى رِجْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَحَنِي نَفْحَةً بِسَوْطٍ فِي يَدِهِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ أَوْجَعْتَنِي قَالَ فَبِتُّ لِنَفْسِي لَائِمًا أَقُولُ أَوْجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ كَمَا يَعْلَمُ اللَّهُ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا رَجُلٌ يَقُولُ أَيْنَ فُلَانٌ قَالَ قُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي كَانَ مِنِّي بِالْأَمْسِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مُتَخَوِّفٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ وَطِئْتَ بِنَعْلِكَ عَلَى رِجْلِي بِالْأَمْسِ فَأَوْجَعْتَنِي فَنَفَحْتُكَ نَفْحَةً بِالسَّوْطِ فَهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَةً فَخُذْهَا بِهَا

عبداللہ بن ابوبکر بیان کرتے ہیں ایک عربی شخص نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکرا گیا میرے پاؤں میں بھارے تلے والے جوتی تھی میں نے اس جوتی کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کو کچل دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ میں موجود سوٹی مجھے ماری اور فرمایا اللہ کا نام لو تم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے وہ صاحب بیان کرتے ہیں اس رات میں اپنے آپ کو ملامت کرتا رہا اور یہی سوچتا رہا کہ میں نے اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے۔ وہ صاحب بیان کرتے ہیں وہ رات جیسے میں نے گزاری ہے اللہ بہتر جانتا ہے اگلے دن صبح ہوئی تو ایک شخص یہ کہہ رہا تھا کہ فلاں صاحب کہاں ہے میں نے سوچا میرے کل والے معاملے کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔ میں چل دیا میں خوفزدہ تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کل تم نے اپنے جوتے کے ذریعے میرے پاؤں کودبا دیا تھا ۔ جس سے مجھے تکلیف ہوئی تھی میں نے تمہیں ایک سوٹی ماری تھی یہ اسیّ اونٹ ہیں تم انہیں اس مار کے عوض وصول کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں