جوتوں پر مسح کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ فَوَسَّعَ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ لَرَأَيْتُ أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ بِقَوْلِهِ تَعَالَى وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
عبد خیر بیان کرتے ہیں میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انہوں نے جوتوں پر مسح کیا اور اچھی طرح مسح کیا اور فرمایا جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے کے مطابق پاؤں کے اوپروالے حصے کے بجائے نیچے والا حصہ مسح کا زیادہ حق دار ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ حدیث اللہ کے اس فرمان سے منسوخ ہے اپنے سروں کامسح کرو اور اپنے پاؤں ایڑیوں تک دھو لو۔