سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 69

مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحْنَا خَيْبَرَ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ الْيَهُودِ فَجُمِعُوا لَهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوكُمْ قَالُوا أَبُونَا فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَبْتُمْ بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ قَالُوا صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَ فِي آبَائِنَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَهْلُ النَّارِ فَقَالُوا نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا قَالُوا نَعَمْ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ قَالُوا أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا أَنْ نَسْتَرِيحَ مِنْكَ وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری کا گوشت پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہاں جتنے بھی یہودی ہیں انہیں میرے پاس لاؤ ان سب کو اکٹھا کرکے لایا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا تم سے میں ایک سوال کرنے لگا ہوں کیا تم اس کا سچا جواب دوگے انہوں نے جواب دیا جی ہاں اے ابوقاسم۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تمہارا باپ کون ہے۔ انہوں نے جواب دیا ہماراباپ فلاں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے غلط کہا بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے ان لوگوں نے کہا آپ نے سچ کہا اور درست کہا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے جو سوال کروں تم اس کاصحیح جواب دوں گے انہوں نے کہا جی ہاں۔ اگر ہم آپ کے ساتھ جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارے جھوٹ کو جان لیں گے جیسے ہمارے باپ کے بارے میں آپ نے جان لیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا اہل جہنم کون ہیں ان لوگوں نے جواب دیا ہم تو اس میں تھوڑ دیر تک رہیں گے ہمارے بعد آپ لوگ اس میں رہیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تم یہاں سے دور ہوجاؤ اللہ کی قسم ہم کبھی بھی تمہارے بعد اس میں نہیں جائیں گے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم سے کوئی سوال کروں تو تم اس کاصحیح جواب دوگے انہوں نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا ہمارا یہ ارادہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اگر آپ نبی ہوں گے تو آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں