سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 68

مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ الرَّهْطُ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ وَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا فَقَالَ لَهَا أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ فَقَالَتْ نَعَمْ وَمَنْ أَخْبَرَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِيَ الذِّرَاعُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَمَاذَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ قَالَتْ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ وَاحْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنْ الشَّاةِ حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ مَوْلَى بَنِي بَيَاضَةَ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ وَهُوَ مِنْ بَنِي ثُمَامَةَ وَهُمْ حَيٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ

ابن شہاب زہری بیان کرتے ہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ہے کہ خیبر سے تعلق رکھنے والی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری میں زہر ملا کر اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پائے پکڑ کر اسے کھانا شروع کیا آپ کے ہمراہ آپ کے کچھ صحابہ نے بھی کھانا شروع کیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان حضرات سے کہا اپنا ہاتھ کھینچ لو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی عورت کو بلوایا اور اس سے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے اس نے جواب دیا جی ہاں۔ آپ کو کس نے بتایا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میرے ہاتھ میں موجود اس نے بتایا ہے (راوی کہتے ہیں آپ نے پائے کے بارے میں یہ بات بتائی) اس عورت نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اس حرکت کے ذریعے تمہارا مقصد کیا تھا اس عورت نے جواب دیا میں نے یہ سوچا اگر وہ نبی ہوں تو انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا اور اگر وہ نبی نہیں ہوں گے تو ہمیں ان سے نجات مل جائے گی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو معاف کر دیا اور اسے کوئی سزا نہیں دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی جنہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا تھا ان کا انتقال ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بکری کا جو گوشت کھایا تھا اس کی وجہ سے آپ نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان پچھنے لگوائے۔ بنوبیاضہ کے آزاد کردہ غلام ابوہند نے آپ کے پچھنے لگائے اس نے سینگ اور چھری کے ذریعے پچھنے لگائے تھے۔ اس کا تعلق بنوثمامہ سے تھاجوانصار کا ایک قبیلہ ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں