جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَأَيْتُكَ صَنَعْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنِّي عَمْدًا صَنَعْتُ يَا عُمَرُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فَدَلَّ فِعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَعْنَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ الْآيَةَ لِكُلِّ مُحْدِثٍ لَيْسَ لِلطَّاهِرِ وَمِنْهُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
ابن بریدہ بیان اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لئے از سر نو وضو کیا کرتے تھے یہاں تک کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔ اور اس دن آپ نے موزوں پر مسح کیا حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں عرض کی آج میں نے آپ کو ایسا عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ کے اس فرمان کا تعلق بے وضو شخص کے ساتھ ہے با وضو شخص کے ساتھ نہیں اللہ کا فرمان ہے" جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہرے دھو لیا کرو ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ وضو ٹوٹنے پر ہی لازم ہوتا ہے۔